پاکستان اور بھارت کے سماجی نمائندوں کی پاکستانی طلباء سے skype پہ گفتگو

شبیر احمد، نین تارا


3 اگست 2017 کو جناح میڈیکل ڈینٹل کالج میں سمینار منعقد کیاگیا ۔ پینلسٹس میں شامل پاکستان اور بھارت کے سماجی نمائندوں نے پاکستانی طلباء کو skype پہ براہ راست سوالات کے جوابات دیئے ۔ زیادہ تر گفتگو دونوں ملکوں کی بڑھنے والی نفرت کو ختم کرنے کے موئثر طریقوں کے حوالے سے تھے۔بڑھنے والی نفرت کو ختم کرنے کے موئثر طریقوں کے حوالے سے تھے۔ے سے تھے۔بڑھنے والی نفرت کو ختم کرنے کے موئثر طریقوں کے حوالے سے تھے۔

پاکستانی نمائندوں میں پائلر آرگنائیزیشن سے کرامت علی، عورت فاؤنڈیشن سے انیس ہارون اور بھارت سے للیتا رامداس اور ریٹا من چندا نے اپنے ملک کی نمائندگی کی۔ دونوں ملکوں کے درمیان تناؤکی وجہ سے سرحد پر بسنے والوں کی مشکلات پراظہار افسوس کیا گیاکہ وہاں موجود لوگوں کی زندگیاں ہر وقت داؤ پر لگی ہوتی ہیں۔ کب لائن آف کنٹرول پر حالات خراب ہوجائیں نہیں پتا ہوتا۔ جہاں دوسرے ترقی پزیر ممالک اپنی دشمنیوں کو عوام کی خاطر ختم کرنے کی تگ و دو میں ہیں وہاں ہر دس سال میں پاکستان اور بھارت اپنی کشیدگیوں کے نئے ریکارڈ قائم کرنے میں مصروف ہوجاتے ہیں۔۔

پینلسٹس کا کہنا تھا کہ عالمی دنیا ہمیں مسلسل حالت جنگ میں تصور کرتی ہے۔ دونوں اطراف کے نمائندوں کے بقول یہ عام شہری کی لاعلمی اور بد قسمتی ہے جو نہیں سمجھتی کہ کچھ اداروں اور عالمی قوتوں کے مفاد میں ہے کہ یہ دونو ملک لڑھتے رہیں۔ وہ ہتھیار باناتے رہیں اور یہ خریدتے رہیں جس سے انکی معیشت چلتی رہے۔ان اداروں اور قوتوں کوکسی بات سے کوئی فرق نہیں پڑھتا۔ وہ ہتھیار بناتے جائینگے اور ہم ایک دوسرے کو مارتے جائینگے، اپنی نسلے تباہ کرتے جائینگے کیوں کہ گولی جب نکلتی ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتی کہ اس کے سامنے کون ہے۔آج بھی جب دونوں ملکوں کا قومی اسیمبلی میں بجڈ پیش ہوتا ہے تو بڑا حصہ افواج کا ہوتا ہے ۔

آخر میں پینلٹس نے ساری گفتگو کو اس بات پر ختم کیا کہ کم از کم نوجوان نسل کو اس دور میں چاہیئے کہ وہ اس سارے نفرت اور تعصب کے کھیل کا شکار نا ہوں اور اپنی حکومتوں پر زور ڈالیں کہ وہ امن پسند پالیسیاں بنائیں اور اداروں کو اسکا پابند کریں کیونکہ جب تک لائن آف کنٹرول پہ امن قائم نہیں ہوگا تب تک دونوں ملکوں میں یہ نفرت کی آگ جلتی رہے گی ۔

Share in facebook Share in twitter Share via email