مہنگائی تعلیم کی دشمن ہے

مسفرہ جلیل


جنگ اخبار کے مطابق ہمارے ملک میں دوکروڑ چالیس لاکھ بچّے اسکول نہیں جاتے۔اور ایسا نہیں کہ ان بچّوں کو تعلیم کا شوق نہیں۔صرف یہ ہے کہ غربت میں مہنگائی ان بچّوں کو تعلیم کا موقع ہی نہیں دیتی۔

اسی اخبار میں قائد اعظم کا ایک قول بھی موجود ہے کہ "تعلیم ہماری قوم کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ دنیا اتنی تیزی سے ترقی کر رہی ہے کہ اگر ہم نے تعلیم حاصل نہ کی تو ہم نہ صرف پیچھے رہ جائینگے بلکہ ختم ہو جائینگے۔" قائد کی کہی ہوئی ایک بات تو پوری ہوچکی ہے کہ ہم پیچھے رہ گئے ہیں۔ لیکن اگر یہی صورتحال رہی تو ہم خدانخواستہ ختم بھی ہوسکتے ہیں۔

ہمارے ملک میں تعلیم کا فقدا ن ہے اورمہنگائی کا طوفان ہے۔ بہت بچّے ایسے ہیں کہ ان کی مالی حالت انہیں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔ مہنگائی کی وجہ سے کتنے والدین اپنے بچّوں کو تعلیم نہیں دلا سکتے۔کتنے بچّے تعلیم حاصل کرنے کی عمر میں مزدوری کرتے ہیں۔

حکومت کو چاہیئے کہ وہ ایسے تعلیمی ادارے قائم کرے کہ ہمارے ملک کے غریب بچّے بھی تعلیم حاصل کر سکیں۔ اگر ہمارے ملک کا ہر بچّہ تعلیم حاصل کرے گا تو ہمارا ملک بہت جلد ہی ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔

میرے والدین بھی کوئی امیر لوگ نہیں۔ مگر میرے علاقے میں کچھ لوگوں نے غریب بچّوں کیلئے اچھی تعلیم کا بندوبست کیا ہے اور ایک ایسا ادارہ بنایا ہے جو ہم جیسوں کو یہ موقع دیتا ہے کہ ہم تعلیم حاصل کر سکیں۔ تو اگر ایک چھوٹی سی تنظیم یہ کر سکتی ہے تو حکومت ایسا کیوں نہیں کرسکتی۔ سرکاری اسکولوں کے حالات تو سب کے سامنے ہی ہیں۔ کیا حکومت اس سے بہتر کام نہیں کرسکتی؟ کوشش تو کرے۔