بلدیہ ٹاؤن کے ڈریم اسکول کی کہانی

نین تارا


Dream School بلدیہ ٹاؤن کے علاقے مواچھ گھوٹ میں واقع اس اسکول کا ہے جسنے وہاں رہنے والوں کی زندگیاں بہتر کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے ۔

طاہرہ بچل اور جنید،قادرنے اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ مل کر اس اسکول کو شروع کیا یہ سوچ کر کہ اچھی تعلیم کو ان لوگوں تک پہنچایا جائے جو اسے afford نہیں کر سکتے ۔ یہ اسکول شروع کرنے والے اس وقت خود پڑھ رہے تھے جب انہوں نے ایک کمرے سے تین شفٹوں میں اسے چلایا۔یہاں بچوں کو ہر مہینے ٹریننگز کروائی جاتی ہیں تاکہ وہ اپنے آپکو مزیدgroom کر سکیں اور اپنیskillsپہ کام کر سکیں۔

یہاں کی فیس کاconcept ہے one day one rupeeجس کے تحت وہ بچوں سے مہینے کے ۳۰ روپے لیتے ہیں وہ بھی ان لوگوں سے جو دے سکتے ہیں تاکہ انہیں تعلیم کی قدر ہو اور وہ اس سے صحیح طریقے سے مستفید ہوسکیں۔اور جو یہ بھی نہیں کرسکتے، ان کو مفت میں پڑھاتے ہیں۔

نام کی وجہ طاہرہ بچل بتاتی ہیں کہ جب انہوں نے یہ اسکول ایک کمرے سے شروع کیا تھا تو انہوں نے گلی محلے کے بچوں کو جمع کر کے انہیں بیٹھ کر نہ صرف پڑھایا بلکہ سمجھایا بھی کہ انکے لیئے تعلیم کتنی ضروری ہے۔ انہوں نے بچوں کے گھر والوں سے باتیں بھی سنیں حتیٰ کہ ڈنڈے تک کھائے۔ انکے اپنے گھر والوں نے بھی ساتھ دینا بندکر دیا ۔ وقت اتنا برا بھی ہوا کہ مجبورا ٰ ایک کمرے کی جگہ سڑک پہ آنا پڑا اور اسٹریٹ میں بیٹھ کر تعلیم دی گئی۔لیکن تب بھی اسکی کامیابی کی امید پر انہوں نے اسکا نام Dream schoolرکھا۔

یہ اسکول بہت جلد آغاخان بوڑڈ میں رجسٹرڈ ہونے والا ہے جس کی ڈاکومینٹیشن کا کام جاری ہ ہے۔ انکا مزید ایک کالج کی صورت اختیار کرنے کا ارادہ ہے جو مستقبل میں اس علاقے کے بچوں کو ایک مکمل اور معیاری تعلیم دیگا۔

اس اسکول نے یہاں کے لوگوں کی سوچ بدل کر رکھ دی ہے۔ جو کل تک اپنے بچوں کو پیدا ہوتے ہی پیسہ کمانا سکھاتے تھے آج ان لوگوں میں یہ شعورآگیا ہے کہ وہ ڈریمز اسکول میں ایک سال پہلے ہی اپنے بچے کورجسٹر کروادیتے ہیں۔ بڑی کلاس کے بچوں کیلیئے ہنر سکھانے کا انتظام بھی کیا گیا ہے جس میں لڑکوں کیلیئے موبائیل ریپیرئنگ، لڑکیوں کیلیئے سلائی کڑھائی کاشامل ہیں تاکہ صبح اسکول کے بعد فارغ ہو کر وہ شام میں اپنے گھر والوں کیلیئے تین چار گھنٹے گھر بیٹھ کر کما بھی سکتے ہیں۔

Share in facebook Share in twitter Share via email